* زبانوں سے شرر باری بہت ہے *
غزل
زبانوں سے شرر باری بہت ہے
نئے ذہنوں میں چنگاری بہت ہے
زباں شیریں تو ہے ناصح کی لیکن
مگر باتوں میں مکاری بہت ہے
ہو کیسے قید تیری محفلوں میں
ترا لہجہ تو درباری بہت ہے
نہیں غم اُس کو دل کے ٹوٹنے کا
اُسے شوقِ دل آزاری بہت ہے
شمار اُس کا غریبوں میں ہے لیکن
یہ سچ ہے اُس میں خودداری بہت ہے
الف اِس دور کے لوگوں میں دیکھو
حقیقت کم اداکاری بہت ہے
ڈاکٹر) الف انصاری)
I-24A, Qasai Para, Garden Reach
Kolkata-700024
Mob: 9163656234
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|