* جب عشق سِکھاتا ہے آدابِ خود آگاہی *
غزل
٭……علّامہ اقبال
جب عشق سِکھاتا ہے آدابِ خود آگاہی
کھلتے ہیںغلاموں پر اسرارِ شہنشاہی
نومید نہ ہو ان سے اے رہبرِ فرزانہ
کم کوش تو ہیں لیکن بے ذوق نہیں راہی
اے طائرِ لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
دارا و سکندر سے وہ مردِ فقیر اولیٰ
ہو جس کی فقیری میں بوئے اسد الٰہی
آئین جواں مرداں حق گوئی و بے باکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی
|