* گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دارک *
گیسوئے تاب
٭………………علامہ اقبال
گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دارکر
ہوش و خرو شکار کر، قلب و نظر شکار کر
عشق بھی ہو حجاب میں، حسن بھے حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر
تو ہے محیط بے کراں، میں ہو ذرا سے آبجو
یا مجھے ہمکنار کر یا مجھے بے کنار کر
میں ہو صدف تو تیرے ہاتھ میرے گہر کے آبرو
میں ہو حزف تو تو مجھے گوہر شاہوار کر
نغمہ نو بہار اگر مے نصیب میں نہ ہو
اس دم نیم سوز کو طائرک بہار کر
باگ بہشت سے مجھے حکم سفر دیا تھا کیوں
کار جہاں دراز ہے، اب مرا انتظار کر
روز حساب جب مرا پیش ہو دفتر عمل
آپ بھے شرمسار ہو، مجھ کو بھے شرمسار کر
٭٭٭
|