* انوکھے وضع ہے، سارے زمانے سے نرال® *
انوکھے وضع
٭………………علامہ اقبال
انوکھے وضع ہے، سارے زمانے سے نرالے ہیں
یہ عاشق کون سے بستے کے یارب رہنے والے ہیں
علاج درد میں بھے درد کے لذت پہ مرتا ہوں
جو تھے چھالوں میں کانٹے ، نوک سوزن سے نکالے ہیں
پھلا پھولا رہے یا رب چمن میرے امیدوں کا
جگر کا خون دے دے کر یہ بوتے میں نیپالے ہیں
رلاتے ہے مجھے راتوں کو خاموشی ستاروں کے
نرالا عشق ہے میرا، نرالے میرے نالے ہیں
نہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کے
نشیمن سیکڑوں میں نے بنا کر پھونک ڈالے ہیں
نہیں بیگانگے اچھے رفیق راہ منزل سے
ٹھر جا اے شرر، ہم بھے تو آخر مٹنے والے ہیں
امید حور نے سب کچھ سکھا رکھا ہے واعظ کو
یہ حضرت دیکھنے میں سیدھے سادے بھولے بھالے ہیں
مرے اشعار اے اقبال کیوں پیارے نہ ہوں مجھ کو
مرے ٹوٹے ہوئے دل کے یہ درد انگیز نالے ہیں
٭٭٭٭٭
|