* دن تھے برسات کے سارے در و دیوار گرے *
کہمن
علامہ یونس احمر
سیلاب
منظر:
دن تھے برسات کے سارے در و دیوار گرے
بے کلی بڑھتی گئی گائوں کے لاچاروںمیں
اُس پہ یہ خوف کہ واں خطرۂ سیلاب بھی تھا
ایک ہنگامے کا ماحول تھا گلزاروں میں
مال کی فکر کہیں تھی تو کہیں تھی تو کہیں جاں کی تھی
کھلبلی خاص کے ہونے لگی بیماروں میں
ہر نظر ڈھونڈتی پھر تی تھی مداوا کوئی
لوگ ڈوبے ہوئے تھے درد کے انباروں میں
کہمن:
حل مصیبت کا زمانے میں نکالو یا رو
زندگی ہے تو مصیبت سے گزرنا ہوگا
کام انساں کی پریشانی میں آنے کے لئے
درد و آلام کی دنیا میں نکھرنا ہوگا
٭٭٭٭
|