* ڈوبے ہوئے تھے لوگ مسّرت کی نظم میں *
علامہ یونس احمر
نشاط و غم
منظر :
ڈوبے ہوئے تھے لوگ مسّرت کی نظم میں
بجتے تھے شادیانے، فضا خوشگوار تھی
تحفے کی بات ہوتی تھی، خوشیوں کا ذکر تھا
چھائی ہوئی دِلوں کے چمن میں بہار تھی
رنگینی لباس کا منظر عجیب تھا
ہر آدمی کے رُخ پہ مسرت نثار تھی
وہ ایک بیوہ جس کا پسر تھا عروج پر
بیتے ہوئے دنوں پہ بہت اشکبار تھی
کہمن:
خوشیوں کے ساتھ سا تھ الم کا بھی ہے نزول
اس زندگی کی راہ میں ہونا بھی ہے ملول
انساں کا وقت ایک سا رہتا نہیں مدام
برسات ہے کبھی تو کبھی اُڑ رہی ہے دھول
٭٭٭
|