* آدمی کوئی نہ آدم زاد ہے *
علقمہ شبلی(کولکاتا)
نظم
آدمی کوئی نہ آدم زاد ہے
چار جانب بس فقط
ہے صدائے بے صدائی
چیخ ہے، نالہ ہے اور فریاد ہے
بے درو دیوار کے گھر
نوحہ برلب ، دل فگار
کہہ رہے ہیں حالِ زار
ہے زبان چُپ
بے زبانی ہے زباں
بے نشانی ہے نشاں
ہر قدم پر اک کہانی
خاک و خوں کی
شعلہ شعلہ آرزو کی
بے بسی کی
درد کی
جس طرف جائیں جدھر دیکھیں
وہیں اک چیخ سناٹے کی ہے
اور تعاقب میں ہمارے
جیسے بھوتوں کا ہے غول
|