donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Altaf Feroze
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اٹھاون سال گزرےہیں میرے زندانِ ہس *

اٹھاون سال گزرےہیں میرے زندانِ ہستی میں
رہائی اب ملی ہے آخرش مُجھ کو
خُداوند سے جو سیکھے تھے
وہ اسما پھونک کر جس کو بنایا تھا
اُسی گھر نے مقید کر لیا مُجھ کو
مُجھے رسوا کیا کتنا حروفِ کُن کی خواہش نے
اسی خواہش نےجنت سے مُجھےباہر تھا پھنکوایا
بظاہر تو
ہماری آزمائیش سے تمھاری آزمائیش تک
یہاں کہنے کو سُننے کو کہانی خوب ہے ہمدم
مگر کس کو خبر ہے کہ
ہماری آزمائیش بھی
ہماری اپنی خواہش تھی
کہ خود پر لیپ کر مٹی
خودی کو ڈھونڈتے تھے ہم
ذرا سی اک شناسائی
خود اپنے آپ سے آپنی ْ
ان آنکھوں کے سہارے تھی
کہ جن پر ڈال کر پردہ بینائی کا
خُداوند نےہمیں خود سے چھپا ڈالا
بھرم یہ بت گری کا توڑ کر اپنا
ہم اپنے آپ سے ملنے
نکل آئے ہیں
خود کو توڑ کر آخر۔
************

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 303