* کل مدّعی کو آپ یہ کیا کیا گماں رہے *
غزل
٭……خواجہ الطاف حسین حالیؔ
کل مدّعی کو آپ یہ کیا کیا گماں رہے
بات اُس کی کاٹتے رہے اور ہم زباں رہے
یارانِ تیز گام نے محمل کو جا لیا
ہم محوِ نالہ جرسِ کارواں رہے
یا کھینچ لائے دیر سے رندوں کو اہلِ وعظ
یا آپ بھی ملازمِ پیرِ مغاں رہے
وصلِ مدام سے بھی ہماری بجھی نہ پیاس
ڈوبے ہم آبِ خضر میں اور نیم جاں رہے
دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو یا درمیاں رہے
حالیؔ کے بعد کوئی نہ ہمدرد پھر ملا
کچھ راز تھے کہ دل میں ہمارے نہاں رہے
|