* لہو سے فصلِ جاں سیراب کرنا چاہتا ہ *
غزل
لہو سے فصلِ جاں سیراب کرنا چاہتا ہے
وہ خود کو اس طرح شاداب کرنا چاہتا ہے
یہ جرأت اُس کو گل کردے گی اک دن دیکھ لینا
دیا طوفان کو بیتاب کرنا چاہتا ہے
سناکر درد میں ڈوبی کہانی مجھ کو اپنی
مرے اشکوں کو بھی خوں ناب کرنا چاہتا ہے
اُسے شعلوں پہ حاصل دسترس کیا ہوگئی ہے
وہ دریا آگ کا یاپاب کرنا چاہتا ہے
مری ضد ہے مقفّل ہو نہ چاہت کی حویلی
مگر وہ ہے کہ سدّباب کرنا چاہتا ہے
یقینا زندگی سے وہ بہت بیزار ہوگا
جو ساغر خود کو یوں غرقاب کرنا چاہتا ہے
امان اللہ ساغر
R50/1, Karbala Lane, Matia Burj
Kolkata-700024
Mob: 9883257503
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|