* کوئی دیوار نہ در باقی ہے *
غزل
کوئی دیوار نہ در باقی ہے
دشتِ خوں حدِّ نظر باقی ہے
سب مراحل سے گزر آیا ہوں
اک تری راہ گزر باقی ہے
صبح روشن ہے چھتوں کے اوپر
رات پلکوں پہ مگر باقی ہے
خواہشیں قتل ہوئی جاتی ہیں
اک مرا دیدۂ تر باقی ہے
کون دیتا ہے صدائیں مجھ کو
کس کے ہونٹوں کا اثر باقی ہے
کٹ گئی شاخِ تمنا عنبر
ناامیدی کا شجر باقی ہے
عنبر شمیم
51/16, Cowies Ghat Road, Shibpur
Howrah- 711102
Mob: 9331280271
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|