* بندہ نوازیوں پر خدائے کریم تھا *
غزل
٭امیر احمدامیرؔ مینائی
بندہ نوازیوں پر خدائے کریم تھا
کرتا نہ میں گناہ تو گناہِ عظیم تھا
باتیں بھی کیں خدا نے، دکھایا جمال بھی
واللہ، کیا نصیب جنابِ کلیم تھا
دنیا کی حال اہلِ عدم ہے یہ مختصر
اک دو قدم کا کوچہ امید و بیم تھا
کرتا میں درد مند طبیبوں سے کیا رجوع!
جس نے دیا تھا درد بڑا وہ حکیم تھا
سامانِ عفو کیا میں کہوں، مختصر ہے یہ
بندہ گناہ گار تھا، خالق کریم تھا
جس دن تھا میں چمن میں ہوا خواہِ گل امیرؔ
نامِ صبا کہیں ، نہ نشانِ نسیم تھا
|