* ہنس کے فرماتے ہیں وہ دیکھ کے حالت م *
غزل
٭……امیر احمدامیرؔ مینائی
ہنس کے فرماتے ہیں وہ دیکھ کے حالت میری
کیوں تم آسان سمجھتے تھے محبت میری
بعد مرنے کے بھی چھوڑی نہ رفاقت میری!
میری تربت سے لگی بیٹھی ہے حسرت میری
میں نے آغوشِ تصور میں بھی کھینچا تو کہا
پِس گئی، پس گئی بے درد نزاکت میری
یار پہلو میں ہے، تنہائی ہے، کہدو نکلے
آج کیوں دل میں چھپی بیٹھی ہے حسرت میری
آئینہ صبحِ شب وصل جو دیکھا تو کہا
دیکھ ظالم، یہی تھی شام کو صورت میری
حُسن اور عشقِ ہم آغوش نظر آجاتیٍ!
تری تصویر میں کھنچ جاتی جو حیرت میری
کس ڈھٹائی سے وہ دل چھین کے کہتے ہیں امیرؔ
وہ مرا گھر ہے، رہے جس میں محبت میری
|