* دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں *
دھوم اتنی ترے
٭…………امیر مینائی
دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں
کہ ابھی عرش کو چاہیں تو ہلاسکتے ہیں
مجھ سے اغیار کوئی آنکھ ملاسکتے؟
منہ تو دیکھو وہ مرے سامنے آسکتے ہیں؟
یاں و آتش نفساں ہیں کہ ابھریں آہ تو جھٹ
آگ دامان شفق کو بھی لگا سکتے ہیں
سوچئے توسہی ہٹ دھرمی نہ کیجئے صاحب
چٹکیوں میںمجھے کب آپ اڑا سکتے ہیں
حضرت دل تو بگاڑ آئے ہیں اس سے لیکن
اب بھی ہم چاہیں تو پھر بات بنا سکتے ہیں
شیخی اتنی نہ کر اے شیخ کہ رندان جہاں
انگلیوں پر تجھے چاہیں تو نچا سکتے ہیں
|