* تند مے اور ایسے کمسِن کے لیے *
غزلِ
امیراحمد امیرؔمینائی
تند مے اور ایسے کمسِن کے لیے
ساقیا! ہلکی سی لا اِن کے لیے
جب سے بلبل نے ہیں دو تنکے لیے
ٹوٹتی ہیں بجلیاں اُن کے لیے
ہے جوانی خود جوانی کا سنگھار
سادگی گہنا ہے اِس سِن کے لیے
ساری دنیا کے ہیں وہ میرے سِوا
میں نے دنیا چھوڑ دی جن کے لیے
وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گِنے جاتے تھے اِس دن کے لیے
باغباں! کلیاں ہوں ہلکے رنگ کی
بھیجنی ہیں ایک کمسِن کے لیے
کون ویرانے میں دیکھے گا بہار
پھول جنگل میں کِھلے کن کے لیے
سب حسِیں ہیں زاہدوں کو نا پسند
اب کوئی حُور آئے گی اِن کے لئے
صبح کا سونا جو ہاتھ آتا امیرؔ
بھیجتے تحفہ مؤذّن کے لیے
امیرمینائی
***** |