|
* تو نہیں تو یہ نظارا بھی بُرا لگتا ہ *
غزل
تو نہیں تو یہ نظارا بھی بُرا لگتا ہے
چاند کے پاس ستارا بھی بُرا لگتا ہے
لاکے جس روز سے چھوڑا ہے بھنور میں تونے
مجھ کو دریا کا کنارا بھی بُرا لگتا ہے
بے وفائی کا چلن عام ہوا مردوں میں
اب تو وہ چاند سے پیارا بھی بُرا لگتا ہے
ہوگئے خشک مری آنکھ کے آنسو جب سے
جھیل میں کوئی شکارا بھی بُرا لگتا ہے
شادی کرنا بھی ہے زنجیر پہننے کی طرح
لیکن انسان کنوارا بھی بُرا لگتا ہے
اناؔ دہلوی
1-131A, 1st Floor, Street No.9, Lalita Park, Laxmi Nagar, Delhi-110092
Mob: 9911627574
suzafar@gmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|
|