* دے رہے ہیں دل کے دروازہ پہ دستک صبح *
غزل
دے رہے ہیں دل کے دروازہ پہ دستک صبح و شام
حسن کی کافر ادائی ، شوق کے ہاتھوں میں جام
لفظ و معنی اپنی اپنی فصل کاٹیں گے ضرور
سایۂ زنجیر ہو یا احترام فیض عام
خود کو پہچانیں تو کیسے اس کدورت میں بھلا
آئینہ کی گرد جھاڑا چاہئے ہاں صبح و شام
آج شاید فیصلہ ہوجائے اس تکرار کا
تھا اشارہ منصفوں کا ، ہوچکا قصہ تمام
جلد بازی میں قدم تونے اٹھایا اے ندیم
پھر ترے حصّہ میں آجائے کہیں صیاد و دام
وہ پرِ پرواز جانے کیوں ٹھٹک کر رہ گیا
واسطے جس کے ہے پہنائے فلک اور دشت و بام
کاٹ کر شہپر زمیں پر ڈال بیٹھی ہو انیسؔ
لے رہی ہو کس لئے آخر یہ خود سے انتقام
(ڈاکٹر) انیسؔ سلطانہ
63, Behind Moti Masjid
(Bhopal)
Ph: 0755-6522587
amink@yahoo.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
*****
|