* اُس کو شاید اپنی نادانی پہ پچھتاو *
غزل
اُس کو شاید اپنی نادانی پہ پچھتاوا رہا
ورنہ اس محفل میں آکر بھی وہ کیوں تنہا رہا
میں طلب کی وادیوں میں بسکہ پُرافشاں رہی
دل مگر سود و زیاں کے جال میں الجھا رہا
ٹوٹتے تاروں کو یوں تو بارہا دیکھا مگر
آج کیوں آنکھوں سے دل سیلاب سا بہتا رہا
میری دنیا اس تعطل سے ذرا برہم تو تھی
ہاں مگر میرا سلیقہ میرے کام آتا رہا
بزم کی رونق چراغوں کی لووں کے دم سے تھی
ایک اک کرکے چراغوں سے دھواں اٹھتا رہا
وقت کردے گا مری الجھن کا خود ہی فیصلہ
میرا دامن عمر بھر کانٹوں میں کیوں الجھا رہا
آبجو کے دو کنارے مل گئے ہوتے انیسؔ
تیرے میرے درمیاں کا فاصلہ بڑھتا رہا
(ڈاکٹر) انیسؔ سلطانہ
63, Behind Moti Masjid
(Bhopal)
Ph: 0755-6522587
amink@yahoo.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|