* اگر ایسا ہوا ہوتا نہ بوتے بیج نفرت *
(انجم عظیم آبادی( کولکاتا
اگر ایسا ہوا ہوتا
نہ بوتے بیج نفرت کے
نہ اگتے راہ میں کانٹے
نہ ہم میں دوریاں ہوتیں
نہ حائل تلخیاں ہوتیں
تعصب سے پرے ہوتے
نہ شکوے اور گلے ہوتے
نہ خوش رنگیاں ہوتیں
ترانہ سنجیاں ہوتیں
مزہ جینے کا پھر آتا
مزہ پینے کا پھر آتا
مگر ایسا نہ ہو پایا
یہاں ہے زور فرقہ پروری کا
تعصب بغض کینہ خود سری کا
دھماکے یہ دھماکے ہو رہے ہیں
ہم اپنے بھائیوں کو کھو رہے ہیں
لہو منظر نگاہوں میں بسا ہے
یہ کیسا وقت ہے کیا ہو رہا ہے
تمنا ہے خزاں کا دور بدلے
یہ مجنونانہ ذہن و طور بدلے
نئی رات اور نیا موسم تو آئے
فضائے عیش چاروں اور چھائے
٭٭٭
|