* گرچہ اکرم پارسا و عقلمند *
انور شیخ
ذا ت پات
منظر:
گرچہ اکرم پارسا و عقلمند
شومی قسمت سے اِک نائی تھا وہ
اُسترے سے اس کو کچھ رغبت نہ تھی
علم و فن کا ایک شیدائی تھا وہ
اہلِ قریہ کی نگاہوں میں مگر
جیسے اِک بھٹکا ہوا رہی تھا وہ
چھوڑ کر گائوں وہ جب مرزا بنا
لوگ سمجھے میرا بائی تھا وہ
کہمن:
جن کو جاتی کا نشہ ہو اصل میں
دُشمن انساں وہیں ہیں بد معاش
آرہا ہے وقت جب یہ بھیڑیے
ہوں گے خود بھیڑو ں کے ہاتھوں پاش پاش
٭٭٭
|