donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Anwar Shaoor
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اور نہ در بدر پھرا، اور نہ آزما مجھ *
اور نہ در بدر پھرا، اور نہ آزما مجھے
بس مرے پردہ دار بس، اب نہیں حوصلہ مجھے
 
......حبس ِ ہجوم ِ خلق سے، گھُٹ کے الگ ہُوا تو میں
قطرہ بہ سطح ِ بحر تھا، چاٹ گئی ہوا مجھے
 
صبر کرو محاسبو، وقت تمہیں بتائے گا
دہر کو میں نے کیا دیا، دہر سے کیا ملا مجھے
 
محبت رہی چار دن زندگی میں
رہا چار دن کا اثر، زندگی بھر
 
سبھی زندگی کے مزے لوٹتے ہیں
نہ آیا ہمیں یہ ہُنر زندگی بھر
 
صرف اُس کے ہونٹ کاغذ پر بنا دیتا ہوں میں
خود بنا لیتی ہے ہونٹوں پر ہنسی اپنی جگہ
 
کہہ تو سکتا ہوں مگر مجبور کرسکتا نہیں
اختیار اپنی جگہ ہے بے بسی اپنی جگہ
 
لوگ صدموں سے مر نہیں جاتے
سامنے کی مثال ہے میری
 
یہ خود کو دیکھتے رہنے کی ہے جو خُو مجھ میں
چھپا ہوا ہے کہیں وہ شگفتہ رُو مجھ میں
 
خدا کرے کہ اسے دل کا راستہ مل جائے
بھٹک رہی ہے کوئی چاپ کو بہ کو مجھ میں
 
تیز چلنا مجھے آتا ہے مگر آپ کے ساتھ
لطف مت پوچھیئے آہستہ روی میں کیا ہے
 
میں نے یہ سوچ کے روکا نہیں جانے سے اُسے
بعد میں بھی یہی ہوگا، تو ابھی میں کیا ہے؟
 
صبح وہ جتنی دیر تک، باغ میں گھومتا رہا
سرو و سمن کھڑے رہے، گردنیں خم کیے ہوئے
********
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 465