* بھولا بھالا ایک بچہ ایک دن *
(عقیل شاداب (کوٹہ)
نظم
بھولا بھالا ایک بچہ ایک دن
آگیا نظروں میں آتنک کاریوں کے
اور دہشت گردوں کے
کرکے اس کا برین واش
تربیت دے کر اسے
سر سے پائوں تک
جہادی کر دیا
ایک نیا آتنک وادی کر دیا
وہ مجاہد کرنے کو نکلا جہاد
شہر کے اک موڑ پر
تھی جو اک گنجان بستی
اس نے بارودی دھماکہ کر دیا
ان گنت معصوم شہری
ہوگئے محروم اپنی زندگی سے
اور کچھ معذور ہو کر رہ گئے
اس نے دیکھا
اس کی ماں بھی
ہو چکی بے دست و پا’
اس حادثہ میں
وہ ہی ماں
جس کے قدموں کے
تلے جنت تھی اس کی
اس نے اپنے ہاتھوں سے
جنت گنوادی
اور دعائوں والے ہاتھ
سایا افگن تھے جو سر پر
موت کی وادی میں
وہ بھی کھو گئے
وہ مجاہد کر رہا ہے
آپ اپنے سے جہاد
صرف باقی رہ گیا ہے
ایک رشتہ درد کا
کیسا وحشت ناک ہے
انجام دہشت گرد کا
٭٭٭
|