* دہر کی تسخیر کا تو حوصلہ رکھتا ہوں *
دہر کی تسخیر کا تو حوصلہ رکھتا ہوں میں
کیا ہوا جو راہ الفت میں تن تنہا ہوں میں
دل کی موجوں میں بپا کر کے تلاطم خیزیاں
اپنے اندر کی زمینیں کاٹتا رہتا ہوں میں
اورتھوڑی سی رفاقت، بحر کر دیتی مجھے
ربط تجھ سے قطع کر کے صرف اک دریا ہوں میں
کھیل ہے سرکش ہواءوں کے لئے میرا وجود
بے طنابی جس کی قسمت ہے وہ اک خیمہ ہوں میں
ایسی ہی بے چہرگی چھائی ہوئی ہے شہر میں
آپ اپنا عکس ہوں میں ، آپ آئینہ ہوں میں
کیوں بھلا ٹھہرے گا صارم کوچہ دل میں کوئی
رہ گذار زیست پر اک بے دیا قریہ ہوں میں
========================
|