donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Asad Muhammad Khan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* میں لمحے لمحے جیتا تھا *
اوشا درشن

میں لمحے لمحے جیتا تھا
میں لمحے لمحے مرتا تھا
اور ہر جانے والا لمحہ
ہر آنے والے لمحے سے
چپکے چپکے کہ جاتا تھا
’’ یہ مورکھ چین نہ پائے گا
’’ یہ مورکھ اب مر جائے گا
’’ جن لمحوں نے اس مورکھ کو
’’ جگ بیتے سکھ کا وچن دیا
’’ ان لمحوں کو یہ دیوانہ
’’ سینے سے لگائے پھرتا ہے
’’ کبھی جیتا ہے۔ کبھی مرتا ہے‘‘

پر اب کی سال یہ برکھا رُت
کچھ ایسے لمحے لے آئی
جن لمحوں کی ہمراہی میں
تم من کٹیا تک آپہنچیں
تم برکھا تھیں !
تم اوشا تھیں!!
تم آئیں تو اس ہردئے کا پل پل جلتا شمشان بجھا
تم آئیں تو من کٹیا میں شیتل کرنوں کے کنول کھلے
تم سرس وتی کا درشن تھیں
تم گوگل بن کی مرلی تھیں
تم بار سنگھار کی ڈاری تھیں

تم آئیں، میں نے گیندے کے سب سوکھے پھول سمیٹ لئے
پھر اپنی راج کٹی سے پرے
اک اونچے پیڑھ پہ رکھ آیا
جب بھادوں کی گنگھور گھٹا
اس اونچے پیڑ پہ برسے گی
یہ لمحوں کی سڑتی لاشیں
ٹوٹے وچنوں کی لڑیاں
سب پتی پتی ہو ہوکر
جل دھارا میں بہہ جائیں گی
بہہ جائیں گی
اور ساگر سے مل جائیں گی
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 360