* بزرگوں نے جو تہذیبی اثاثہ گھر پہ ر *
غزل
٭………اثر فریدی
بزرگوں نے جو تہذیبی اثاثہ گھر پہ رکھا ہے
لگایا ہے اسے آنکھوں سے میں نے سر پہ رکھا ہے
یہاں کاعمدہ و منصب تو ماہ و زر پہ رکھا ہے
مگر انصاف ہم نے عرصۂ محشر پہ رکھا ہے
تمہارے راستے میں تیرگی مائل نہیں ہوگی
چلے آئو دیا ہم نے جلا کے در پہ رکھا ہے
مجھے احساس تنہائی نہیں مانا کہ تنہا ہوں
جو خط لکھا ہے تم نے وہ مرے بستر پہ رکھا ہے
******* |