* یہاں تک ہو اے دل خرابِ محبت *
یہاں تک ہو اے دل خرابِ محبت
کہ آنکھوں سے چھلکے شراب محبت
رگوں میں لہو سانس لیتا ہے گویا
اب اس حد پہ ہے اضطراب محبت
صبا گنگنائی، فضا گونج اٹھی
جہاں دل نے چھیڑا ربابِ محبت
رہے داغ ہو کر، بہے خون بہہ کر
اثر ہے وہ دل کامیابِ محبت
٭٭٭
|