* پھر میں نظر آیا، نہ تماشا نظر آیا *
غزل
٭……اصغر حسین اصغرؔ گونڈوی
پھر میں نظر آیا، نہ تماشا نظر آیا
جب تُو نظر آیا مجھے تنہا نظر آیا
اللہ رے دیوانگی شوق کاں عالم
اِک رقص میں ہر ذرہ صحرا نظر آیا
اُٹھے عجب انداز سے وہ جوشِ غضب میں
چڑھتا ہوا اِک حُسن کا دریا نظر آیا
کِس درجہ ترا حُسن بھی آشوبِ جہاں ہے
جس ذرّے کو دیکھا وہ تڑپتا نظر آیا
اب خود ترا جلوہ جو دکھادے ، وہ دکھادے
یہ دیدۂ بینا تو تماشا نظر آیا
تھا لطفِ جنوں دیدۂ خوں نا بہ فشاں سے
پھولوں سے بھرا دامنِ صحرا نظر آیا
|