* منہ پہ تالے ہیں پڑے پائوں بھی زنجی *
غزل
منہ پہ تالے ہیں پڑے پائوں بھی زنجیر میں ہے
اپنے اس حال کا ماتم مری تحریر میں ہے
لال قلعے کی عمارت ہو کہ ہو تاج محل!
اک عجب شان مرے ملک کی جاگیر میں ہے
سر چھپانے کے لئے گھر میں کہاں سے لائوں
دشت در دشت بھٹکنا مری تقدیر میں ہے
زنگ آلود نظر آتی ہے لیکن اے دوست!
اب بھی ٹکرانے کی قوت مری شمشیر میں ہے
بے گناہوں کو بھی سولی پہ چڑھاتے کیوں ہو
حق و انصاف میاں! عدلِ جہانگیر میں ہے
شعر ویسے تو سبھی لوگ کہا کرتے ہیں
بات لیکن وہ کہاں ، جو سخنِ میر میں ہے
یک بیک شعلے بھڑک اٹھتے ہیں اصغر ہرسو
جانے یہ کون سا جادو تری تقریر میں ہے
اصغر ندیم نظامی
P-194/B, Rameshwar Pur Road, Matiaburj
Kolkata-700023
Mob: 9748034314
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|