* لبوں پر میرے کوئی فقرۂ ماتم نہیں ہ *
غزل
لبوں پر میرے کوئی فقرۂ ماتم نہیں ہے
چلائے جائو پتھر شوق سے کچھ غم نہیں ہے
تمازت دھوپ کی پھیلی ہوئی ہے چاروں جانب
کسی پتے پہ بھی اب قطرۂ شبنم نہیں ہے
لہو میں غرق منظر کیوں نظر آتا ہے ہرسو
ابھی تو خون کی ہولی کا بھی موسم نہیں ہے
اُگائو گے بھلا تم کس طرح الفت کی فصلیں
کہ اپنے گائوں کی مٹی بھی اب کچھ نم نہیں ہے
بہرسو روشنی کا یہ سفر جاری رہے گا
چراغِ جستجو کی لَو ابھی مدھم نہیں ہے
عجب احباب ہیں ، نشتر چلاتے ہیں ہمیشہ
کسی کے پاس زخموں کے لئے مرہم نہیں ہے
یہ کیسے شہر میں ہم جی رہے ہیں آج اصغر
جہاں سب کچھ تو ہے ہمدردیٔ باہم نہیں ہے
اصغر ندیم نظامی
P-194/B, Rameshwar Pur Road, Matiaburj
Kolkata-700023
Mob: 9748034314
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|