* مری ہتھیلی پہ تو ماہتاب رہنے دے *
غزل
مری ہتھیلی پہ تو ماہتاب رہنے دے
کسی دعا کو مری کامیاب رہنے دے
سبھی کو زینتِ گلدان کیوں بناتا ہے
چمن میں کوئی شگفتہ گلاب رہنے دے
پڑے نہ ماند تغزل کا رنگ شعروں میں
کہیں پہ حسن کہیں پر شباب رہنے دے
مرے بزرگ کا بس آخری اثاثہ ہے
پھٹی پرانی وفا کی کتاب رہنے دے
نہ بیت جائے کہیں وقت سارے شکووں میں
گزر چکے ہیں جو لمحے حساب رہنے دے
یہی غریب کا اک آخری سہارا ہے
شکست خوردہ نگاہوں میں خواب رہنے دے
کبھی تو سرخرو ہوجائے سجدۂ اشفاق
مری خطائوں کا تو احتساب رہنے دے
اشفاق احمد اشفاق
59A.H/2, Shambhu Babu Lane
Kolkata-700014
Mob: 9836859777
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|