* ابرِ غم برستا ہے جب خوشی کے آنگن می *
غزل
ابرِ غم برستا ہے جب خوشی کے آنگن میں
مسکراتے ہیں آنسو زندگی کے آنگن میں
چشمِ آگہی کو بھی کچھ نظر نہیں آتا
اس قدر اندھیرا ہے روشنی کے آنگن میں
زندگی میرے ساتھ آ لوٹ جائیں ماضی کو
اک گھٹن سی ہوتی ہے اس صدی کے آنگن میں
مفلسی نے چھینے ہیں خواب تک نگاہوں کے
خواہشوں کی لاشیں ہیں بے بسی کے آنگن میں
پل میں ٹوٹ جاتے ہیں سلسلے محبت کے
جب غرض پنپتی ہے دوستی کے آنگن میں
بے نیازیاں دی ہیں ہم کو تنگ دستی نے
ہم جواں ہوئے پل کر مفلسی کے آنگن میں
توڑ دے گی دم اک دن آپ کی انا اشفاق
آپ اس کو مت لائیں عاجزی کے آنگن میں
اشفاق احمد اشفاق
59A.H/2, Shambhu Babu Lane
Kolkata-700014
Mob: 9836859777
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|