* دوڑتی ، بھاگتی زندگی سُرخ آندھیو¬ *
(اشفاق برادر( کانپور
دوڑتی ، بھاگتی زندگی
سُرخ آندھیوں میں
ڈری ، گھبرائی نہیں
سلامتی، دعائیں، سجدے
تھے سبھی ساتھ ساتھ
مگر باہری دنیا کا خواب
جو چاہتا تھا بربادی
دیتا رہا لوریاں
لہو برساتا رہا، دھمکیاں
جدید اسلحوں کے ساتھ
بزدل جوانیاں، لبادے
بے گناہ معصوموں کا قتل
خوبصورت دھرتی پر
ناپاک قدموں کی دھمک
حوصلوں کو دیکھ کر
ختم ہو گئی دہشت گردی
اثرات دہلانے والے
چہروں پر ابال و نفرت
جسم و جذبات روتے ہوئے
سب کچھ نچھاور تجھ پر
اے جنتِ نشاں مادرِ وطن
کچھ ایسا ہو جائے کہ اب
وحشت ،دہشت ، لہو نہ بکھرے
نفرت کے سوداگروں سے ہوشیار
امن و اماں کی ہے چاہت
ان سبھی کو سلام
جو تھے شریک
میدان جنگ میں
٭٭٭
|