* جس نے تاریخ میں اُگائے پھول *
غزل
جس نے تاریخ میں اُگائے پھول
اُس کی قسمت میں آئے صرف ببول
اب وہ شہزادیاں کہاں ہوں گی
باتیں کرتیں تو منہ سے جھڑتے پھول
چند لمحوں کی زندگی کے لئے
کتنا دوبھر ہے زندگی کا طول
کیسے شہ زور تھے غریبی میں
عیش و عشرت نے کردیا مجہول
وہ بھی اب چین سے نہیں رہتے
عشق کی ہوگئی دعا مقبول
کیوں سمندر پچھاڑیں کھاتا ہے
ہوگیا کیا اُسے بھی شوقِ فضول
آپ اشرفؔ کی بات رہنے دیں
واسطے اُس کے آپ کیوں ہیں ملول
(پروفیسر) اشرفؔ رفیع
H.No.17-7-106,
Yaqutpura, Hyderabad (A.P)
Mob: 9848207794
Ph: 040-24577753
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|