* وصال و ہجر کی ساری اذّیتیں تیری *
چار اشعار
وصال و ہجر کی ساری اذّیتیں تیری
بڑے سکون سے کاٹیں مسافتیں تیری
حصولِ رزق نے برباد کردیا، ورنہ
گلی گلی میں ملی ہیں محبتیں تیری
کوئی تباہ یہاں بے سبب نہیں ہوتا
کچھ اس خرابی ٔ دل میں ہیں وحشتیں تیری
سلیم اپنے سوا عشق بھی نہیں ہونا
بہت سمیٹ چکا ہوں مَیں چاہتیں تیری
****** |