* چند لمحے وصال موسم کے *
چند لمحے وصال موسم کے
درد کی ایک بے کراں رُت ہے
حبس موسم کا راج ہر جانِب
چند لمحے وصال موسم کے
وہ نشیلی غزال سی آنکھیں
کوئی خوشبو سیاہ زُلفوں کی
لمس پھر وہ حنائی ہاتھوں کا
کوئی سُرخی وفا کے پیکر کی
پھر سے شیریں دہن سے باتیں ہوں
دل کی دُنیا اُداس ہے کتنی
کوئی منظر بھی اب نہیں بھاتا
چند لمحے وصال موسم کے
آصف شفیع
|