* عجیب شہر کا منظر ہے کیا کیا جائے *
غزل
عجیب شہر کا منظر ہے کیا کیا جائے
جو پاسباں ہے ستمگر ہے کیا کیا جائے
جو پھول پھول تھا خوشبو کا بانٹنے والا
اسی کے ہاتھ میں خنجر ہے کیا کیا جائے
ہر ایک گام پہ منزل تمہیں مبارک ہو
مرے نصیب میں ٹھوکر ہے کیا کیا جائے
وہ جس کے واسطے کلیاں بکھیر دیں میں نے
مرے ہی راہ کا پتھر ہے کیا کیا جائے
جہاں پہ اپنے ہی سائے سے ڈر سا لگتا ہے
اسی گلی میں مرا گھر ہے کیا کیا جائے
کوئی ہے عیش و طرب میں کوئی پریشاں ہے
یہ اپنا اپنا مقدر ہے کیا کیا جائے
بھٹک رہا ہے جو آصف اندھیری راہوں میں
یہ روشنی کا پیمبر ہے کیا کیا جائے
اسرار آصف
35/2, Jola Para Masjid Lane
Howrah-711101
Mob: 9831004083
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|