* خبط مجھ کو شاعری کا جب ہوا *
شاعرِ اعظم
خبط مجھ کو شاعری کا جب ہوا
دس منٹ میں ساٹھ غزلیں کہہ گیا
سب سے رو رو کر کہا سُن لو غزل
تاکہ میں ہو جائوں پھر سے ’’ نارمل‘‘
رحم اپنوں کو نہ آیا جب ذرا
تو پریشاں ہو کے ہوٹل میں گیا
تاکہ مل جائے اک ایسا آدمی
چائے پی کر جو سنے غزلیں مری
جا کے بیٹھا سات گھنٹے جب وہاں
اک معزز شخص آئے ناگہاں
دیکھتے ہی ہو گیا دل باغ باغ
اب تو ہوگا پیٹ ہلکا، اور دماغ
بعد از آداب اور تسلیم کے
میں نے ان سے یہ کہا تعظیم سے
آئیے! تکلیف اتنی کیجئے
چائے میرے ساتھ ہی پی لیجئے
آکے بیٹھے ساتھ جب کی التجا
مُسکراکر پھر تو بولے آنجناب
مُرغ، یخنی، قورمہ، نرگس کباب
شیر مال و شاہی ٹکڑا، فیرنی
اور اگر مل جائے تو چورن کوئی
توس، مکھن ،دودھ کافی رائتا
الغرض جو کچھ کہا منگوا لیا
ناک تک جب کھا چکے میں نے کہا
ہو تعارف اب ہمارا آپ کا
نام ہے اسرارؔ میرا محترم
ساری دنیا جانتی ہے بیش و کم
شاعرِ اعظم ہوں میں عزّت مآب
وہ یہ بولے میں تو بہرا ہوں جناب
٭٭٭
|