donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Ateeb Ayaz
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* پھر تماشا مت کرنا موت کا تماشا تو *
پھر تماشا مت کرنا
موت کا تماشا تو
 موت کا سرغنہ تو

 اس بُرے تماشے کا
 اس اندھیرے رستے کا
 اب ہے تو تماشائی
ہے یقینی رسوائی
کل اسی خرابے کا
 کل اسی تماشے کا
 ہوگا تو مداری بھی
آئے تیری باری بھی
 دیکھ! اس تماشے کا
 دیکھ! اس اندھیرے کا
 بس برا نتیجہ ہے
 ہاں برا نتیجہ ہے
 لوٹ آ برے انساں
 بن بھلا ، برے انساں 
کل نہیں ملے گا یہ
کل نہیں رہے گا یہ
 آج تجھ کو موقع ہے
تیرے آگے رستہ ہے
اچھے اچھے کاموں پر
نیکیوں کے کاموں پر
 کچھ دکھا تو اہلیت 
صرف کر صلاحیت
 باز آ تماشوں سے
باز آ اندھیروں سے
موت دینے آتا ہے

 موت دے کے جاتا ہے
 موت کے تماشائی
 ہوگی تیری رسوائی
 نیند موت کی دینا
 خود کو سورما کہنا
 صرف اک حماقت ہے
کیا یہی شرافت ہے؟
کیا تجھے پتہ بھی ہے؟
یہ گماں ہوا بھی ہے؟
مرنے والے کا بیٹا
مرنے والے کا بابا
مرنے والے کی بیٹی
مرنے والے کی بیوی
اقرباء عزیزوں کے
 سارے رشتے داروں کے
 دل پہ کیا گزرتی ہے
 رات کیسے کٹتی ہے
 کیا تجھے پتہ بھی ہے؟
کچھ تجھے ہوا بھی ہے؟
مرنے والے انساں نے
اپنی چشمِ بینا سے
 کیا کیا خواب دیکھے تھے
دیکھے کیا کیا تھے سپنے
ان ادھورے خوابوں کو
 ان ادھورے سپنوں کو

 کون اب کرے پورا؟
ہے پرت پرت بکھرا
آئو امن والو اب
 مل کے آج بیٹھیں سب
 مار دیں اسے پہلے
ظلم کا جو موجد ہے
ظالموں کو ظلمت کی
 بے کسوں کو نفرت کی
 راہ جو دکھاتا ہے
چلتا اور چلاتا ہے
گر تجھے دھماکوں کا
موت کے تماشوں کا
شوق ہی ستاتا ہے
کیوں کسے رُلاتا ہے
آج سے تُو ایسا کر
 آدمی کی رکھشا کر
 نیکیوں کا رستہ ہے
یہ بھی اک دھماکہ ہے
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 309