* ترے بن الم ایسے گھیرے ہیں گھر میں *
ترے بن الم ایسے گھیرے ہیں گھر میں
سِوا درد دن رات میرے ہیں گھر میں
جئے جا رہا ہوں بہت بے دلی سے
دکھوں کے مسلسل ہی پھیرے ہیں گھر میں
محبت حصاروں سے سر پھوڑتی ہے
جدائی کے سائے گھنیرے ہیں گھر میں
سبھی پر ہے تنہائی کا ناگ حاوی
اگرچہ بہت سے سپیرے ہیں گھر میں
غموں سے رہائی نہیں اب کے ممکن
کئی یادیں وحشت بکھیرے ہیں گھر میں
شکستہ سی دھڑکن سنی جا رہی ہے
خموشی کے ایسے بسیرے ہیں گھر میں
کہاں سے بہاروں کا سامان لائیں
خزاؤں کے ہر سمت ڈیرے ہیں گھر میں
کئی روز سے میرا دل جل رہا ہے
تو پھر کیوں ابھی تک اندھیرے ہیں گھر میں
صفی اب تو جینا بہت ہی کٹھن ہے
کہاں آج ہمدرد تیرے ہیں گھر میں؟
|