یہاں سے اب کہیں لے چل خیالِ یار مجھے
چمن میں راس نہ آئے گی بہار مجھے
تیری لطیف نگاہوں کی خاص جنبش نے
بنا دیا تیری فطرت کا رازدار مجھے
میری حیات کا انجام اور کچھ ہوتا
جو آپ کہتے کبھی اپنا جانثار مجھے
بدل دیا ہے نگاہوں نے رخ زمانے کا
کبھی رہا ہے زمانے پہ اختیار مجھے
یہ حادثات جو ہیں اضطراب کا پیغام
یہ حادثات ہی آئیں *گے سازگار مجھے
عزیز اہلِ چمن کی شکائت بے سود
فریب دے گی رنگینئی بہار مجھے
عزیز وارثی