* خوبصورت چہرے پہ یہ خوبصورت سی ہنس® *
غزل
خوبصورت چہرے پہ یہ خوبصورت سی ہنسی
میری خاطر ہے کوئی نایاب دولت سی ہنسی
ہنس رہے ہیں ہنسنے دو ہے ان کی عادت سی ہنسی
ہاں مگر میرے لئے ٹھہری عنایت سی ہنسی
زیر لب یہ آپ کی پُرکیف لذت سی ہنسی
دے رہی ہے کچھ نہ کچھ آنکھوں کو دعوت سی ہنسی
یوں نہ ہنسئے آپ صاحب ہم پریشاں حال پر
اس طرح تو ہو رہے گی اک عداوت سی ہنسی
رو رہا ہو رات دن جو بے بسی کے نام پر
اس کی خاطر ہے خدایا ایک نعمت سی ہنسی
ہنسنا رونا اور ہنسنا روح کی ٹھہری غذا
کیوں نہ پھر اے بدر کہئے ہے عبادت سی ہنسی
………………………
|