* جلوۂ حسن بہر طور مزا دیتا ہے *
غزل
جلوۂ حسن بہر طور مزا دیتا ہے
جذبۂ عشق مگر ہے کہ سزا دیتا ہے
جان سی آگئی لگتا ہے بدن میں میرے
کہ خیال اس کا غم زیست فزا دیتا ہے
زندگی رکھتا ہے قائم پس مردن مجھ میں
موت کے بعد بھی وہ مجھ کو سزا دیتا ہے
کردئے اپنے شب و روز تجھے ہم نے عطا
جانے کیا تو ہمیں اے روز جزا دیتا ہے
جسم تھک جانے سے رکتا نہیں سرگرم عمل
درس تحریک دل حوصلہ زا دیتا ہے
بدر شعروں کے لئے نثر نہیں لطف افزا
نثر کے بیچ مگر شعر مزا دیتا ہے
………………………
|