* بے قراری سے ہے قرار کی جنگ *
غزل
بے قراری سے ہے قرار کی جنگ
آ کہ ہو ختم انتظار کی جنگ
پیار اور جنگ میں ہے سب جائز
نہیں جائز مگر ہے پیار کی جنگ
لڑنا آپس میں دنیا داری ہے
ہوتی کیوں کر ہے دیندار کی جنگ
پیٹھ مزدور کب دکھاتے ہیں
روز لڑتے ہیں روزگار کی جنگ
کچھ دکانیں کھڑی ہیں سڑکوں پر
بیٹھے بیٹھے ہے کاروبار کی جنگ
بدر ٹھہرا تو جنگجو شاعر
شعر گوئی ترے شعار کی جنگ
…………………………
|