* مجھ کو دوائے درد کی حالت بری لگی *
غزل
مجھ کو دوائے درد کی حالت بری لگی
میں بے قرار عشق تھا راحت بری لگی
دولت بری لگی مجھے شہرت بری لگی
تھوپی گئی ادھار کی عظمت بری لگی
جدت بری لگی نہ روایت بری لگی
ہاں شاعری بغیر عبادت بری لگی
انصاف پروری بہ حمایت بری لگی
کچھ یوں ہوا کہ اب کے عدالت بری لگی
اظہار تھا غلط کہ کمی تھی خلوص میں
جانے کیوں اس کو میری محبت بری لگی
سنتے ہیں بدر کہتا ہے شعر اچھا ان دنوں
اس کو بھی شعر گوئی کی عادت بری لگی
……………………………
|