* تمام عمر اپنی وکالت میں رہنا *
غزل
تمام عمر اپنی وکالت میں رہنا
یہ جینا ہے جیسے عدالت میں رہنا
نماز انا کا طریقہ نہ پوچھو
مگر آپ اپنی امامت میں رہنا
نظر کا سکوں راحتِ جاں ہے جاناں
ترا اس قدر قد و قامت میں رہنا
ترا قید رہنا مری زندگی ہے
مری جان تن کی حراست میں رہنا
فنا مجھ کو ہوجانا ہے اس لئے میں
نہیں چاہتا ایک حالت میں رہنا
رہائی نہ یوں زندگی سے ملے گی
اجل تو ہماری ضمانت میں رہنا
……………………………
|