* سوزِ دل میں کہیں خود نہ جل جایئے *
غزل
سوزِ دل میں کہیں خود نہ جل جایئے
عقل کے راستے سے نکل جایئے
پائوں کس راستے میں پھسلتا نہیں
راہ چلنے سے پہلے سنبھل جایئے
صورت حال بد ہے پھر آئی خبر
خوبصورت کوئی لے کے حل جایئے
ایک ہی شخص کی مانگ ہے یہ مگر
آپ تنہا نہیں دل کے دل جایئے
کوئی شہر خموشاں نے آواز دی
چھوڑ کر آپ شور محل جایئے
ہر خیال آئے اک دل میں ممکن نہیں
بدر اپنا نظریہ اگل جایئے
………………………
|