* میرے کاندھے پہ ہاتھ ہے اس کا *
غزل
میرے کاندھے پہ ہاتھ ہے اس کا
کس قدر اونچا ساتھ ہے اس کا
ہر نظر غزنوی صفت ٹھہری
تن بدن سومناتھ ہے اس کا
ہونے دیتا نہیں اکیلا مجھے
جانے کیسا یہ ساتھ ہے اس کا
یوں نہیں لڑکھڑائے ہیں پائوں
میری لغزش میں ہاتھ ہے اس کا
خود وہ سارے جہاں کا مالک ہے
اور بندہ اناتھ ہے اس کا
فکر مت کر کہ جان فکر ہے وہ
فن کو اے بدر ساتھ ہے اس کا
………………………
|