* پھر دوبارہ آئوں گا میں *
کہمن
بقا صدیقی
آسیب
منظر:
پھر دوبارہ آئوں گا میں
اور تجھے لے جائوں گا میں
ساتھ تو گانے لگے گی
گیت ایسا گائوں گا میں
تیری خاطر چاند تارے
آسماں سے لائوں گا میں
تو اگر منتر پڑھے گی
ان سے بھی ٹکرائوں گا میں
کہمن:
یہ کوئی آسیب ہوگا
جو کہ عاشق ہو گیا ہے
کہہ رہا ہے تجھ کو عذرا
تیرا وامق ہو گیا ہے
٭٭٭
|