* جس کو شرما کے لکھا جاتا ہے *
کہمن
بقا صدیقی
ڈائری
منظر:
جس کو شرما کے لکھا جاتا ہے
جس کو راتوں میں پڑھا جاتا ہے
پھول بچھ جاتے ہیں کروٹ کروٹ
جن سے ہٹ کر نہ رہا جاتا ہے
جان و دل سے بھی زیادہ جس کو
دل میں محفوظ رکھا جاتا ہے
یادیں محفوظ یہ کر لیتی ہیں
اس کے بارے میں کہا جاتا ہے
کہمن:
زیست کی بانسری ہو سکتی ہے
پیار کی چاندنی ہو سکتی ہے
دوسری چیز یہ کیسے ہوگی
یہ تو بس ڈائری ہو سکتی ہے
٭٭٭
|