* گم ہوگئی وصال کی شب روشنی کے ساتھ *
غزل
گم ہوگئی وصال کی شب روشنی کے ساتھ
اب تو شبِ فراق ہے بس تیرگی کے ساتھ
کل رات خواب میں اُسے دیکھا تو یوں لگا
جیسے کہ زندگی ملے زندہ دلی کے ساتھ
تھی شادمانی چہرے پہ آنکھوں میں پیار بھی
اظہار کررہی تھی وہ سنجیدگی کے ساتھ
اشکوں کو پی رہی تھی وہ دورانِ گفتگو
دریا رواں دواں تھا مگر خامشی کے ساتھ
جو تھا مرا رفیق وہ مجھ سے بچھڑ گیا
کیا حادثہ ہوا یہ مری زندگی کے ساتھ
جب تک تھا ساتھ تیرا تو باغ و بہار تھا
اب تو خزاں رسیدہ ہوں افسردگی کے ساتھ
تو باوفا تھی تیری وفا کو سدا سلام
بے غم کو ربط ہوگیا دیوانگی کے ساتھ
بے غمؔ وارثی
245/1, Belilious Road, Tikiapara
Howrah-711101
Mob: 9339105539
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|